خمار بن کر ذہن کسی کے سوار رہنا ہے مجھ سے سیکھو
خزاں کی رت میں ہنسی سجائےبہاررہنا ہے مجھ سے سیکھو
میں خوش دلی سےہی سونپ دوں گی سوال کرکےکبھی تو دیکھو
بجز جمع اور نفی کے اپنی، شمار رہنا ہے مجھ سے سیکھو
امانتوں کو لٹاتے لمحے نظر جھکانا کہاں سے سیکھا؟
نطرسےنظریں ملاکےدل پرسواررہنا ہے مجھ سے سیکھو
یہ دن کےڈھلنےکی آس کیسی؟ کیوں روشنی سےچھپےہو پھرتے؟
بھری دوپہروں میں تم کو لیل و نہار رہنا ہے مجھ سے سیکھو
خوشی تلاشو کسی میں اپنی غموں کو ڈھونڈو کہیں بھٹکتے
اکیلے جینا ، اکیلے ہنسنا، سوگوار رہنا ہے مجھ سے سیکھو
کہاں ہے منزل کہاں ہے رستہ بھٹک گئے تو فکر ہی کیسی
قرار پا کربھی بے کل و بے قرار رہنا ہے مجھ سے سیکھو
یہ جو نصیحت میں کر رہی ہوں ذرا سا اس پر دھیان دے لو
سجا کےسوچوں کی رہگزرکواجاڑ رہنا ہے مجھ سے سیکھو