Add Poetry

مجھ سے سیکھو

Poet: قدسیہ انعام By: قدسیہ انعام, Lahore

خمار بن کر ذہن کسی کے سوار رہنا ہے مجھ سے سیکھو
خزاں کی رت میں ہنسی سجائےبہاررہنا ہے مجھ سے سیکھو

میں خوش دلی سےہی سونپ دوں گی سوال کرکےکبھی تو دیکھو
بجز جمع اور نفی کے اپنی، شمار رہنا ہے مجھ سے سیکھو

امانتوں کو لٹاتے لمحے نظر جھکانا کہاں سے سیکھا؟
نطرسےنظریں ملاکےدل پرسواررہنا ہے مجھ سے سیکھو

یہ دن کےڈھلنےکی آس کیسی؟ کیوں روشنی سےچھپےہو پھرتے؟
بھری دوپہروں میں تم کو لیل و نہار رہنا ہے مجھ سے سیکھو

خوشی تلاشو کسی میں اپنی غموں کو ڈھونڈو کہیں بھٹکتے
اکیلے جینا ، اکیلے ہنسنا، سوگوار رہنا ہے مجھ سے سیکھو

کہاں ہے منزل کہاں ہے رستہ بھٹک گئے تو فکر ہی کیسی
قرار پا کربھی بے کل و بے قرار رہنا ہے مجھ سے سیکھو

یہ جو نصیحت میں کر رہی ہوں ذرا سا اس پر دھیان دے لو
سجا کےسوچوں کی رہگزرکواجاڑ رہنا ہے مجھ سے سیکھو

Rate it:
Views: 336
21 Oct, 2022
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets