مجھ میں ہے کچھ درد بچا سو زندہ ہوں
چارہ گر نے بول دیا سو زندہ ہوں
میں بس مرنے ہی والا تھا پھر اس نے
ہونٹوں پر اک لمس رکھا سو زندہ ہوں
مجھ کو ایک فقیر نے سکے کے بدلے
دی ہوگی بھرپور دعا سو زندہ ہوں
سوچا تھا اب موت سی نیند میں سوؤں گا
خواب میں کچھ نایاب دکھا سو زندہ ہوں
جینا وہ بھی ہوش میں رہ کے مشکل تھا
کرتا ہوں اب روز نشہ سو زندہ ہوں
اس نے بولا یاد مجھے تم مت کرنا
میں نے بھی پھر مان لیا سو زندہ ہوں
خواب میں اس سے روز ملا کرتا تھا میتؔ
لیکن سچ میں نہیں ملا سو زندہ ہوں