اکیلے بیٹھ کر
مجھ پر ہستے ہو گے نا
کہ کیا لڑکی تھی
جہ بین دیکھے
مجھ پر اعتبار کرتی تھی
شاید وہ مجھ سے
پیار کرتی تھی
جو سارا دن
ساری رات
سجدوں میں آنکھیں
اشکبار کرتی تھی
جو میری خاطر
رب سے بھی تکرار کرتی تھی
جو ارمانوں کو
لفظوں میں ڈھال کر
اک نئی بولی اختیار کرتی تھی
جو میرا شددت سے
انتظار کرتی تھی
مگر جب ُاس کے خواب
ٹوٹے ہوں گے
میرے ہاتھوں سے ہاتھ
چھوٹے ہوں گے
تو ُاسے کیسا لگا ہو گا
اب وہ لڑکی آخر کیا کرتی ہو گی
شاید وہ لفظوں میں
اپنا درد بھرتی ہو گی
مگر تم یہ کیوں
سوچوں گے
تم تو
اکیلے بیٹھ کر
مجھ پر ہستے ہو گے نا
کہ کیا لڑکی تھی