ان کی جانب سے یہ جو بر ملا اظہار ملا
زندگی تیرے توسط سے مجھے پیار ملا
میری آنکھوں کی سیاسی سے مقدر لکھے
ایسا دنیا میں کوئی بھی نہ قلم کار ملا
صحنِ گلشن مین بہاروں سے شکایت کیسی
مجھ کو ہر سیج پہ کانٹوں کا فقط ہار ملا
مولا! دربارِ محبت کو سلامت رکھنا
جس کے آنگن میں کوئی ایک تو غمخوار ملا
کیا جلائے گی یہ بارود کی بارش مجھ کو
آتشِ عشقِ محبت کا ہے دیدار ملا
جس کی تعزیر میں جنت کو تھا چھوڑا وشمہ
اس عقیدے کا کہاں مجھ کو ہے سنسار ملا