محبتوں میں کبھی یہ اثر نظر آئے

Poet: انیس ابر By: Abbas, Peshawar

محبتوں میں کبھی یہ اثر نظر آئے
وہ ایک بار دکھے عمر بھر نظر آئے

جو سر جھکاؤں تو پیروں میں بیڑیاں دیکھوں
جو سر اٹھاؤں تو نیزے پہ سر نظر آئے

سکون ڈھونڈتے تھک جاؤں اور آخر کار
وہ تنگ گلیوں میں مٹی کا گھر نظر آئے

نہ منزلوں کا پتا ہے نہ راستوں کی خبر
بھٹکتی آنکھوں کو اب راہ بر نظر آئے

یہی تو نوحہ ہے فرقت زدہ ان آنکھوں کا
پیام یار ملے نامہ بر نظر آئے

تبھی تو مانوں کہ ہاں اس کو بھی محبت ہے
جب اس کی آنکھوں میں فرقت کا ڈر نظر آئے

مجھ ایسا بزم میں کوئی تو سر بہ زانو ہو
ان ہنستے چہروں میں اک چشم تر نظر آئے

Rate it:
Views: 334
12 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL