محبتوں میں کبھی یہ اثر نظر آئے
Poet: انیس ابر By: Abbas, Peshawarمحبتوں میں کبھی یہ اثر نظر آئے
وہ ایک بار دکھے عمر بھر نظر آئے
جو سر جھکاؤں تو پیروں میں بیڑیاں دیکھوں
جو سر اٹھاؤں تو نیزے پہ سر نظر آئے
سکون ڈھونڈتے تھک جاؤں اور آخر کار
وہ تنگ گلیوں میں مٹی کا گھر نظر آئے
نہ منزلوں کا پتا ہے نہ راستوں کی خبر
بھٹکتی آنکھوں کو اب راہ بر نظر آئے
یہی تو نوحہ ہے فرقت زدہ ان آنکھوں کا
پیام یار ملے نامہ بر نظر آئے
تبھی تو مانوں کہ ہاں اس کو بھی محبت ہے
جب اس کی آنکھوں میں فرقت کا ڈر نظر آئے
مجھ ایسا بزم میں کوئی تو سر بہ زانو ہو
ان ہنستے چہروں میں اک چشم تر نظر آئے
More Sad Poetry






