کھیل دل کے بڑے عجیب ہوتے ہیں
جو کر نہ پائیں محبت وہ غریب ہوتے ہیں
اظہار محبت میں جو تجھ تک نہ پہنچ پائیں
وہ لفظ میری جاں بہت بدنصیب ہوتے ہیں
بیگانہ کر دیں میری یاد سے تم کو جو
وہی تو ظالم بڑے رقیب ہوتے ہیں
کر نہ پائیں علاج جو دل جلوں کا
وہ بھی کوئی ماہر طبیب ہوتے ہیں
شب تنہائی کے اداس لمحوں کا نہ پوچھ
سائے اس کے ہر طرف بڑے مہیب ہوتے ہیں
فنا کر لیں جو خود کو محبت میں
وہی عاشق محبوب کے قریب ہوتے ہیں
محبت ان ہی کو ملتی ھے شاہین
بہت اچھے جن کے نصیب ہوتے ہیں