محبت مر نہیں سکتی ھم مر جاتے ہیں
کچھ خود سے کچھ حالات سے ڈر جاتے ہیں
ڈال کر پھر یادوں کی مالا گلے میں اکثر
خود ہی تنہائی مٰیں ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں
اپنا کہنے کا اختیار بھی تو کھو چکے ہم
وہ ملیں بھی تو نظر چرا کر گزر جاتے ہیں
وقت تو رکتا نہیں کسی کی بھی خاطر تنویر
نہیں بستے وہ دل جو اک بار اجڑ جاتے ہیں