اپنے سایوں سے بھی ڈر لگتا ہے
سہما سہما سا نگر لگتا ہے
تیری رحمت کے سوا کچھ بھی نہیں
وہ جو کہنے کو بشر لگتا ہے
پھر کوئی قتل ہوا سجدے میں
سونا سونا سا شہر لگتا ہے
کوئی رہتا ہے یہاں اہل نظر
مسجد کی طرح گھر لگتا ہے
سدید اس کی محبت کا صلہ ہے
یہ جو لکھنے میں ہنر لگتا ہے