صدائے طیور اور نہ جھرنوں کا شور
کچھ بھی میں سن نہیں سکتا
نہ شامل میں بلبل کے گیتوں میں ہوں
نہ کوک کوئل کی میرا مقدر بنی
نہ لفظ زندہ ہیں
نہ سماعتیں ہیں حیات
میں سمجھتا نہیں زندگی کے بکھیڑے
لطف اس کے سمجھ سے میری بالاتر ہیں
میں چاہوں جو اس سے نبٹنا تو مشکل
قدم میرے مخدوش اور زندگی تیز تر ہے
تتلی پکڑنے کی خواہش لیے
زندگی کا ہر اک دن گزرتا رہا
روشنی جگنوئوں سے بھی مانگی بہت
خالی کشکول لے کر پلٹتا رہا
میرے واسطے
وقت نوحہ بھی ہے وقت گریہ بھی ہے
ہاں! اک ادائے محبت سمجھتا ہوں میں
ایک زباں بول سکتا ہوں میں
وہ ز باں جو
محبت کی ہے
مسکراہٹ کی ہے
دل کی میری کلی اس سے کھل کھل اٹھے
میری سماعت کو محسوس اس کی صدا
اس کے نور سے
دل کی آنکھوں کے جگنو منور رہیں
تتلیاں رقص قد موں میں میرے کریں
پھر وقت قوت بھی ہے وقت ہمت بھی ہے
وقت جیتا بھی وقت چلتا بھی ہے
تیرے ہونٹوں کا ہلکا تبسم
میری محرومیوں کا مداوا بھی ہے
تیری محبت کے چند ایک بول
تیرے ہاتھوں کا ہلکا سا آسرا
زندہ رہنے کا ایک حوصلہ
زندگی کا سہارا بھی ہے
ایک با ہمت لڑکی لوزینہ شعیب کے نام