محبت ہے ہم سے تو آزماتے کیوں ہو؟

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

محبت ہے ہم سے تو آزماتے کیوں ہو؟
یوں قدم قدم پہ ہمیں ستاتے کیوں ہو؟

نہیں کھوٹ کوئی گر محبت میں تمہاری
شرمندہ کیوں ہو ‘ مُنہ چُھپاتے کیوں ہو؟

جانا جلد لازم ہو جاتا ہے تمہیں اکثر
تو مُصیبت کیا ہے ‘ آتے کیوں ہو؟

اور جب آنا بھی لازم ہوتا ہے تمہیں
تو بے تابی کیسی ‘ جاتے کیوں ہو؟

لکھ جو دیتے ہو تم ہتھیلی پہ نام میرا
تو کیا سوچتے ہو ‘ مٹاتے کیوں ہو؟

تیرے پہلے اقرار سے آج بھی ہیں مطمئن
تو ہر بار وہی محبت بتاتے کیوں ہو؟

یوں دکھائی نہیں دیتی یہ دکھانے سے
اِسے رُسوا نہ کرو ‘ دِکھاتے کیوں ہو؟

محبت ہے کوئی کھیل تماشا نہیں
تو کھیل تماشا اِسے بناتے کیوں ہو؟

Rate it:
Views: 675
03 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL