محبت ہم نے کی جو خطا ہو گئی
کی وفا اور زندگی سزا ہو گئی
وفا کرتے رہے ہم عبادتوں کی طرح
پھر عبادت خود ایک گناہ ہو گئی
کتنا سہانا تھا سفر جب ساتھ تھے ہم
پھر کیا ہوا کیوں منزل جُدا ہو گئی
کوئی چاہت کوئی حسرت کوئی اُمید نہیں رہی
تو گئی تو لگا دُنیا فنا ہو گئی
یہ دُعا کی کہ جسے چاہے وہی ملے تجھے
پر یہ دُعا اپنے لیے بد دُعا ہو گئی
ابھی کچھ دیر ہوئی اُسے یاد کرتے ہوئے
یہ آج کیوں اتنی جلدی صبح ہوگئی