ایسی محبت کو آگ دو
جو وجود کے سودے میں ملے
قمیمت کیوں نہ دینے والے کی نذد کروں
جو کھوٹے سِکے میں ملے
آج ہم کو پتہ چلا وہ جانتا ہے کرے ہے کیا
کہتا ہے مجھ کو لُٹا نہ وہ
جو تجھے مجھ سےملے
یہ کیسی تفریق ہے ،تیری ذات سے میری ذات کی
میری ذات ہو فقظ عزت تیری ،ہر ذلت مجھ میں ملے
یہ آہ زاری یہ سسکیاں ، آو آج بدل دیں جان
جو میرا ہے تجھ سے آ ملے
جو تیرا ہے مجھ سے آملے