محبت

Poet: کنول نوید By: kanwalnaveed, Karachi

ایسی محبت کو آگ دو
جو وجود کے سودے میں ملے
قمیمت کیوں نہ دینے والے کی نذد کروں
جو کھوٹے سِکے میں ملے
آج ہم کو پتہ چلا وہ جانتا ہے کرے ہے کیا
کہتا ہے مجھ کو لُٹا نہ وہ
جو تجھے مجھ سےملے
یہ کیسی تفریق ہے ،تیری ذات سے میری ذات کی
میری ذات ہو فقظ عزت تیری ،ہر ذلت مجھ میں ملے
یہ آہ زاری یہ سسکیاں ، آو آج بدل دیں جان
جو میرا ہے تجھ سے آ ملے
جو تیرا ہے مجھ سے آملے

Rate it:
Views: 663
25 May, 2018