مدرسہ میرا بہت پیارا لگے ہے
Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiriمدرسہ میرا بہت پیارا لگے ہے
 خوبصورت اب جہاں سارا لگے ہے
 
 کھڑکیاں، دیوار، در، کمرہ، سجاوٹ
 آنگن کیسا کشادہ اور یہ ستھرا لگے ہے
 
 طفل مکتب بن سکوں بس ایک چاہت
 قوم کی خدمت کا چسخہ سا لگے ہے 
 
 نقش پا استاد ہی کے ہو قدم پر
 خوب محنت سے ہمیں ترشا لگے ہے
 
 یار بھی اپنے، بزرگوں سے بھی ملنا
 باپ، ماں کے ساتھ رہ اچھا لگے ہے
 
 کھیل کے بھی داؤ سارے جیت پاؤں
 روز ہی میدان میں ٹھرنا لگے ہے
 
 امتحاں کے واسطے تیار رہنا
 کامیابی کا مزہ چھکنا لگے ہے
 
 چیونٹی کی وہ کہانی یاد ناصر
 زندگی کوشش سے ہی بھرنا لگے ہے
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 