مرنے کے بعد پھر اٹھائے جائیں گے
کیا بچھڑے بھی ملائے جائیں گے
تیرے گھر میں کتنی دیر ہے کیا خبر
فریادی تو زنجیر ھلائے جائیں گے
جبکہ تیری رحمت کا حساب نہیں
پھر اعمال سب کیوں گنوائے جائیں گے
تیری جزا اور سزا اٹل ہے بے شک
زندگی کے جلے کیا پھر جلائے جائیں گے
برق تجلی سے جل گیا طور تمام
کیا عشق میں تقاضے پھر دھرائے جائیں گے