مری تم سے شناسائی بہت ہے

Poet: اعجاز اسد By: اختر, Multan

مری تم سے شناسائی بہت ہے
مگر احساس تنہائی بہت ہے

بکھر جاؤں تو خود ہی ہے سمٹنا
کہ یہ دنیا تماشائی بہت ہے

مجھے غرقاب ہو جانے کا ہے ڈر
سراب دشت دریائی بہت ہے

چلو اب سچ بھی کہہ کر دیکھتے ہیں
یہاں شور پذیرائی بہت ہے

نہیں وسعت ترے دریائے دل میں
مگر آنکھوں میں گہرائی بہت ہے

یہاں سے کوچ کرنا ہی پڑے گا
ترے کوچے میں رسوائی بہت ہے

اسدؔ مشکل سے گھبراتا نہیں ہوں
دماغ و دل میں یکتائی بہت ہے

Rate it:
Views: 332
20 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL