نشہ شوق دید ہے خماری ہے
ساقی ترے میکدے سے یاری ہے
محو گردش ہوں گرداب میں
یہ حب دنیا بہت بھاری ہے
تڑپ اٹھتا ہے دل باربار
دل نہیں یہ کوئی بیماری ہے
ہوگیا یاد وعدہ وفا بھی مجھے
خالی دل جذبات سے عاری ہے
دیا روشن میں اک چراغ ہوں
خاکی مرا وجود نہیں ناری ہے
جلا ڈالاسانسوں کی سرسراہٹ نے
مرے دامن میں بھی کوئی چنگاری ہے