مرے دل ضد نہ کرتو پچھتائے گا
لُٹ جائے گا چین کہیں نہ پائے گا
غم کی نگری بھولے سے بھی تُو جا نکلا
درد کے گُل پھر جا کس کو دکھلائے گا
بن کے روگی جینا مشکل ہو جاتا ہے
نین میں آنسو لے کر تو سو جائے گا
الٹے قدموں چلنے کی جب ٹھانو گے تم
بیتا لمحہ لوٹ نہ واپس آئے گا
عشق بڑابے دردی ہے بچ سکے تو بچ جا
آگ میں اس کی کود پڑا تو جل جائے گا
درد کے قصے کہنا رضا اب بند کردے
سادہ سے دل کو تُو کتنا دھمکائے گا