ہمارا رتبہ بھی دیکھو کسی سے کم تو نہیں
بچھڑے گئے ہیں جدائی میں آنکھ نم تو نہیں
ہر ایک چہرہ نظر آ رہا ہے کڑوا ہمیں
تمہارے شہر کی آب وہوا میں سم تو نہیں
یہ اک پیالہ اثاثہ ہے درد پینے کا
یہ اک پیالہ ہے مٹی کا جامِ جم تو نہیں
تمہارا جرم بھی شامل ہے جرمِ الفت میں
محبتوں کے خطا کار صرف ہم تو نہیں
یہ ایک میں ہوں جو ہر سامنے آئی
مرے رقیب میں اتنا بھی کوئی دم تو نہیں
ہماری آنکھوں میں بھی تشنگی ہے صدیوں کی
ہمارے سامنے لیکن کوئی بھی یم تو نہیں
دیارِ غیر میں جینا پڑا ہمیں لیکن
دیارں غیر میں وشمہ کسی کا گم تو نہیں