جینے کےتُو سامان تو دے مرے وجود کو جان تو دے دیکھ کر عذاب بھی پلٹتا نہیں دلِ شکستہ میں ایمان تو دے بڑی متاثر ہے مری سماعت بھی خانہ ِ دل میں مرےآذان تو دے کیوں بھٹک رہا ہے عرفان آج بھی حافظ بندہِ مجبور کو قرآن تو دے