مر جائے گا اک روز یہ سردی سے لپٹ کر ان آنکھ کی جھیلوں سے چلا جائے دسمبر اقرارِ وفا کر کے مجھے چھوڑ نہ جائے اے کاش کہ کچھ اور ٹھہر جائے دسمبر