مستوجبِ ظلم و ستم و جور و جفا ہوں

Poet: Mir Taqi Mir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

مستوجبِ ظلم و ستم و جور و جفا ہوں
ہر چند کہ جلتا ہوں پہ سرگرمِ وفا ہوں

آتے ہیں مجھے خوب سے دونوں ہنرِ عشق
رونے کے تئیں آندھی ہوں، کُڑھنے کو بلا ہوں

اس گلشنِ دنیا میں شگفتہ نہ ہوا میں
ہوں غنچہء افسردہ کہ مردودِ صبا ہوں

ہم چشم ہے ہر آبلہء پا کا مرا اشک
ازبسکہ تری راہ میں آنکھوں سے چلا ہوں

دامن نہ جھٹک ہاتھ سے میرے کہ ستم گر
ہوں خاک سرِ راہ کوئی دم میں ہَوا ہوں

دل خواہ جلا اب تو مجھے اے شبِ ہجراں
میں سوختہ بھی منتظرِ روزِ جزا ہوں

گو طاقت و آرام، خور و خواب گئے سب
بارے یہ غنیمت ہے کہ جیتا تو رہا ہوں

اتنا ہی مجھے علم ہے کچھ میں بھی بہر چند
معلوم نہیں خوب مجھے بھی کہ میں کیا ہوں

تب گرمِ سخن کہنے لگا ہوں میں*کہ اک عمر
جوں*شمع سرِ شام سے تا صبح جلا ہوں

سینہ تو کیا فضلِ الہی سے سبھی چاک
ہے وقتِ دعا میر کہ اب دل کو لگا ہوں

Rate it:
Views: 382
20 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL