مسلسل وصل کے موسم کو آفتاب کر دے
Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, HarooNAbadمسلسل وصل کے موسم کو آفتاب کردے
اس حسین گلشن میں شامل مہتاب کردے
میری کچھ یادوں کی ردا رکھنا اپنے پاس
یاد کے محلوں میں اپنے نام کا شباب کردے
ہے نام زندگی ہوا سے ہو کر پھول کے چھومنے تک کا
میری زندگی میں اپنی خوشیوں کا مکمل حساب کر دے
خوبصورت ملن ہے شبنم کا اپنی باغ کی دلرباؤں سے
میری یک طرفہ محبت کا بھی کچھ سدباب کر دے
نا ہو گی کبھی جدائی ہمارے درمیاں ہے بات یہ اٹل
جدائی کو گذرے زمانوں کا عذاب کر دے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






