مشکل ہے بہت مشکل ہے
جانے دو اَب چھوڑو نا!
جانے دو اَب جانے دو!
دل کو کہا ہم نے
الفاظ لب پر آنے دو!
مشکل ہے بہت مشکل ہے
ہم اَنا کو نہ چھوڑ پائے
ہاتھوں کو نہ جوڑ پائے
دل کسی کا توڑ دیا ہم نے
رُخ اپنا نہ موڑ پائے
تعلق توڑنا آسان لگا
نفس کو نہ توڑ پائے
کیونکہ
مشکل ہے بہت مشکل ہے
خطا کر کے مان لینا
حق کسی کا جان لینا
معافی مانگ لینا جھک کر
معافی سا احسان لینا
دینا آسان نہیں ہے کسی کو
آسان مگر ہے جان لینا
کیو نکہ
مشکل ہے بہت مشکل ہے
خود سے محبت زیادہ ہیں کرتے
اپنی ذات پر زیادہ ہیں مرتے
خطا کر کے مُکر ہیں جاتے
پھر بھی وفا کا دم ہیں بھرتے
سزا خود کو نہیں دیتے کبھی بھی
کسی کو مگر معاف نہیں کرتے
کیونکہ
مشکل ہے بہت مشکل ہے
مد توں بعد یہ اقرار تھا اس کا
کھوکھلا خالی سا پیار تھا اس کا
اِک نظم کا اس نے سہارا لیاتھا
یہ شرمندگی کا اظہار تھا اس کا
کنولؔ وہ اہل نہیں ہے میری سزا کا
کیو نکہ نہیں تھا خود پر اختیار اس کا
کیو نکہ
مشکل ہے بہت مشکل ہے
کیونکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔