یاروں سے بچھڑتے وقت بس ایک التجا کی تھی
میری دوستی پر کبھی شک نہ کرنا
بچھڑتے ہی یاروں نے دشمنو کی صف میں کھڑے ہوکر مجھے جھوٹا کہہ دیا
دوست ابھی تو بچھڑے زمانہ بھی نہ ہوا تھا
ابھی کچھ وقت تو بیتنے دیتے
بھول گئے شفق نے تم سب کی خوشی کی خاطر ہی چھوڑا تھا
بچھڑتے وقت بھی منتیں کی تھیں اپنا خیال رکھنا
پر یہ کیا سب کے سامنے مجھے جھوٹا کہ کے
میری مخلصی پر شک کر کے
میرے منہ پر زور دار طمانچہ دے مارا
یاروں یہ اچھا نہیں کیا