ہر معصوم نگاہ کو کشمیر میں رونا پڑا
جو کر سکتے پرواز اُن جوانوں کو کھونا پڑا
دھرتی کو سیراب کر دیا لہو سے ظالموں نے
اپنے ہی بیٹے کا خون باپ کو دھونا پڑا
کسی کا باپ کسی کی ماں کوئی بیٹی، بیٹا تھا
یہاں بھائی کو بھائی کی لحد میں سونا پڑا
ہر آنکھ نم ہر چہرہ اُداس کیوں نہ ہو شاہجہان
جہاں بیج کے بدلے انسان کو بونا پڑا