معاشی بے ثباتی کون جانے کب بدلتی ھے

Poet: (ذیشان نور صدیقی (ذیش By: Zeeshan Noor Siddiqui (ZEESH), Karachi

معاشی بے ثباتی کون جانے کب بدلتی ھے
پرانے فریم میں تصویر جانے کب بدلتی ھے

کسی کے پاس لاکھوں! تو کسی کے گھر میں فاقہ ھے
مقدّر کی یہ بیجا دین، جانے کب بدلتی ھے

اگر انسان ھے محکوم تو حاکم بھی انساں ھے
حکومت آدمی کی آدمی پر! کب بدلتی ھے

رعونت اور تکبّر خاکی جسموں پر نہیں جچتا
خدا جانے کہ فرعونوں کی حالت کب بدلتی ھے

جو خود اولاد والے ھیں، وه ٹھکراتے ھیں بچوں کو
خداونداں! تیرے بندوں کی حالت کب بدلتی ھے

کہیں نیلام عزت کے، کھلے بندوں بھی ھوتے ھیں
جو حالت دیکھی نہ جائے، وه حالت کب بدلتی ھے

صبح اور شام کو چہرے بدل جاتے ھیں لوگوں کے
میرے دل میں جو صورت ھے، نہ جانے کب بدلتی ھے

قیامت خیز لمحوں میں بھلا زنده ھیں کیسے ذیش
انھیں جینے کی عادت تھی، یہ عادت کب بدلتی ھے

Rate it:
Views: 343
20 Nov, 2020
More Life Poetry