وہ لمھہ کتنا بھاری تھا
کہ جب تمکو بچھڑنا تھا
مجھے یہ طے بھی کرنا تھا
کہ چاہے کچھ بھی ہو اب لوٹ کر انا نہیں مجھکو
تمھاری یاد آئے گی تری باتوں کو ترسونگا
مگر مجھکو تو سہنا ہے
مجھے سب کچھ بھلانا ہے
وہاں جب دھوپ نکلے گی
تری زلفیں نہیں ہونگی
مگر کوئی شجر تو مل ہی جائے گا
وہیں پر بیٹھ جاوئنگا
وہ لمحہ کتنا بھاری تھا
مجھے یہ طے بھی کرنا
کہ اب ہے جاگنا مجھکو
نہ کوئی خواب دیکھونگا
نہ کوئی گیت گائونگا
نہ کوئی ایسی ویسی بات میں ہونٹوں پہ لائونگا
کہ جس سے دل کی دھڑکن تیز ہوجائے
حرارت خون میں آئے
لبوں کی تشنگی کو اضطرابِ شوق آجائے
ہاں جس رستے سے تو آئے
میں وہ رستہ بدل دونگا
میں تجھکو بھول جائونگا
تصور سے تخیل سے تیرے خاکے مٹا دونگا
مگر یہ معجزہ ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر تجھکو بھلا پایا