جانتے ہیں تم روزی ووزی، شاعر واعر بنتے ہو
روز نیا چولا ہوتا ہے، کیا کیا روپ بدلتے ہو
کوئی اچھوتا رنگ پہن کر میک اپ نیا سجاتے ہو
ایسے گُن کس کے ہیں، سو پَل میں پہچانے جاتے ہو
پر یہ کیا بہروپ بھرا ہے
یہ کیا سوانگ رچایا ہے
اوڑھ سفیدی، ماٹی میں چھپ بیٹھے، ہونٹوں پر چُپ ہے
چھوڑو، اُٹھو، کچھ تو بولو، کہہ دو یہ بھی ناٹک ہے