یہ بجھا بجھا سماں ہے یہ جلی جلی فضا ہے۔
یہ ظلم بھی ہے یارو اور شرم کی قصا ہے۔
پرنور ہیں یہ چہرے میک اپ کی تہ جمائے۔
در سے نکل کھڑے ہیں گھر کے ہیں یہ ستائے۔
یہ چوھدویں کی راتیں جوانی کے ہیں زمانے۔
ھم خوب کیہ رہے ہیں کوئی بے شک نہ مانے۔
دیکھو تو زن کی مستی بے پرد گھومتی ہے۔
پی کر شراب مغرب سڑکوں پہ جھومتی ہے۔
ساغر اچھالتی ہے انکھیں نکالتی ہے۔
یہ کالی کالی زلقیں کاندھوں پہ دالتی ہے۔
سب جانتی ہے دنیا مسلم کی ہے یہ بیٹی۔
یہ پینٹ شڑٹ پر پہنی ہے جس نے پیٹی۔
بے خوف جارہی ہے تانے ھوئے ہے چھاتی۔
بچنا رے بھائی میرے مغلوب ہے یہ ہاتھی۔
چھوڑا ہے گھر کو گھر میں دفتر کی طرف بھاگی۔
سوئی ھوئی تھی پہلے ہے اس صدی میں جاگی۔
بن کر رھے گی لیڈر موسیقی کی شہدائی۔
سب پر نظر مساوی بچوں کی کیا جدائی۔
ہنس بھی رہے ہیں لیکن افسوس ھو رھا ہے۔
اسلام کا جو سایہ روپوش ھو رھا ہے۔