نغمہ ِجاں کے چھڑ گئے ساز دردناک
طلب ِتمنا میں زندگی ہوئی شرمناک
آوارگی نے کیا رسوا شہر کی گلیوں میں
حسرتوں کے بھکاری سرراہ ہوئے ہلاک
درسِ ایماں سے قائم تو رہے یہ حوصلے
رسم ِ زمانہ نے اتار دی خودی کی پوشاک
بہت زور تھا مرے ارادوں میں عرفان
آزمائش کے زنداں میں ملی سزا عبرتناک