مقتلوں کو رواں قافلے ہو گئے
قتل گاہوں کو پھر سے سجایا گیا
ہم اسیر وفا منکر عالی جاہ
سوئے دربار ہم کو بلایا گیا
بادشاہوں کو جو بادشاہ نہ کہے
نوک نیزہ پہ سر وہ چڑھایا گیا
یہ میرا ملک ہے یہ میرا دیس ہے
خون سڑکوں پہ میرا بہایا گیا
پاؤں دکھتے رہے زخم رستے رہے
پا بجولاں صلیبوں پہ لایا گیا
ملے جو خدا تو بتاؤں سدید
آل آدم کو کیسے ستایا گیا