مقدر میں بچھڑنا ہے تو لوگ ملتے کیوں ہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

مقدر میں بچھڑنا ہے تو لوگ ملتے کیوں ہیں
مرجھا جانا مقدر ہے تو پھول کھلتے کیوں ہیں

نگاہیں چار ہونا پھر جدا ہو جانا قسمت ہے
نگاہوں نے بدلنا ہے تو نین ملتے کیوں ہیں

دریدہ دامنی کب تک رفو گر سیتے جائیں گے
دوبارہ چاک ہونے ہیں تو زخم سلتے کیوں ہیں

مسافر، اجنبی راہوں کے ہمراہی بن جاتے ہیں
بچھڑ جاتے ہیں راہوں میں راہی ملتے کیوں ہیں

اجنبی آشنا بن کر ۔۔۔۔۔ آشنا اجنبی بن کر
ملتے ہیں جدا ہوتے ہیں آخر ملتے کیوں ہیں

یہی اسرار تو اب تک مجھے ہر دم کھٹکتا ہے
ساتھ جب چھوٹ جانا ہے مسافر ملتے کیوں ہیں

بیچارے دل کا بھی تو بس یہی اک رونا ہے عظمٰی
ستارے جب نہیں ملتے تو پھر دل ملتے کیوں ہیں

Rate it:
Views: 2015
13 Nov, 2011