مقدر کے ستاروں پر
زمانے کے اشاروں پر
اداسی کے کناروں پر
کبھی ویران شہروں میں
کبھی سنسان راستوں پر
کبھی حیران آنکھوں میں
کبھی بے جان لمحوں پر
تمھاری یاد چپکے سے
کوئی سرگوشی کرتی ہے
یہ پلکیں بھیگ جاتیں ہیں
تو آنسو ٹوٹ گرتے ہیں
ہم پلکوں کو جھپکاتے ہیں
بظاہر مسکراتے ہیں
فقط اتنا ہی کہتے ہیں
مجھے کتنا تم ستاتے ہو
مجھے بہت تم یاد آتے ہو۔