ملنے کے لیے ہم سے جس روز وہ آئیں گے
ہم اپنے گھروندے کو پھولوں سے سجائیں گے
غزلوں کا ہنر اپنی آنکھوں کو سکھائیں گے
روئیں گے بہت لیکین آنسو نہ بہائیں گے
کہ دینا سمندر سے کہ ہم اُوس کے موتی ہیں
شبنم کی طرح تم سے ملنے نہیں آئیں گے
وہ دھوپ کے چھپڑ ہوں یا چھاؤن کی دیواریں
جو کچھ بھی اُٹھائیں گے مل جُل کے اُٹھائیں گے
جب ساتھ نہ دے کوئی آواز ہمیں دینا
ہم پھول سہی لیکن پتھر بھی اُٹھائیں گے