ملے جو ان کی رفاقت میرے نصیب کہاں
اب ان کی یاد ہے وہ میرے قریب کہاں
یہ ٹاٹ کا پیوند ا ور وہ ریشم
وہ، ان کی امارت اور میں غریب کہاں
اک عذاب مسلسل ہے یہ قرب تنہائی
مجھ کو چھوڑے گی یہ درد کی صلیب کہاں
دل، درد دل اور درد مستقل
اب ان کے سوا کرے گا دوا طبیب کہاں
بھولے سے ہی ہو ان سے کوئی ملاقات
ایسے بھی ہم تو قیصر خوش نصیب کہاں