ملے دھرتی پہ امبر کیسے کیسے
ولی الللہ پعمبر کیسے کیسے
خدایا عشق میں تیرے اتھے ہیں
سناں کی نوک پر سر کیسے کیسے
دل معصوم کو لحظہ بہ لحظہ
ملے رہ میں ستمگر کیسے کیسے
اجل کو مسکرا کر جا ملے ہیں
فلک صورت گل تر کیسے کیسے
اٹھایا پرچم حق جس کسی نے
چلے ناوک اسی پر کیسے کیسے
انیس و جوش فیض و مرتضی سے
ہوے جگ میں سخن ور کیسے کیسے