مل کر جدا ہوئے تو نہ سویا کریں گےہم
اک دوسرے کی یاد میں رویا کریں گے ہم
آنسو چھلک چھلک کےستائیں گے رات
موتی پلک پلک میں پرویا کریں گے ہم
جب دوریوں کی آگ دلوں کو جلائے گی
جسموں کو چاندنی میں بھگویا کریں گے ہم
بن کر ہر ایک بزم کا موضوع گفتگو
شعروں میں تیرےغم کو سمویا کریں گے ہم
مجبوریوں کے زہر سے کرلیں گے خودکشی
یہ بزدلی کا جرم بھی گویا کریں گے ہم
دل جل رہا ہے زرد شجر دیکھ دیکھ کر
اب چاہتوں کے بیج نہ بویا کریں گے ہم
گر دے گیا دغا ہمیں طوفان بھی قتیلّ
ساحل پہ کشتیوں کو ڈبویا کریں گے ہم