مل گیا تھا ساحل مگر موجوں کو نہ دیکھا گیا
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaمل گیا تھا ساحل مگر موجوں کو نہ دیکھا گیا
ان کی آہیں دیکھ کر مجھ کو واپس ہونا پڑا
ہاں کہا تھا پتھر جگر رکھتا ہوں میں
ڈلی جو نظر چشمے پر پھر مجھے رونا پڑا
دیکھا نازک پھول کو خار پر سر رکھے ہوئے
بعد دیکھنے کے سب کچھ کانٹوں پر سونا پڑا
میں ناداں اڑتی کے پیچھے جو گیا
جو ہاتھ میں تھا اس سے بھی ہاتھ دھونا پڑا
More Sad Poetry






