منانے میں گیا اْسے تو کیا دیکھتا ہوں
کسی کو منانے میں مصروف دیکھتا ہوں
دیکھ کے یہ منظر دہل سا گیا میں
آنکھوں میں اْس کے اشک د یکھتا ہوں
کل تک جو مغرور تھا اپنے حْسن پہ
آج عشق کے ہا تھوں عاجز دیکھتا ہوں
جو کر تا تھا خو د کو آزا د خیال تصور
کسی اور کے خیال میں گرفتار د یکھتا ہوں
لْوٹا ہے جب سے وہ عشق کے ہاتھوں
تب سے بھٹکتا اْسے در بہ در دیکھتا ہوں
تْوں میرا نہ ہوا وہ تیر ا نہ ہوا سلمانؔ
یہی اِس کہانی کا اختتام دیکھتا ہوں