جو کہ اس سے چاہت کا اظہار نہ ہوسکا
اس کے بعد کسی سے پیار نہ ہو سکا
کچھ ہمیں بھی یقین نہ تھا اپنے آپ پر
اور اسے بھی میری محبت پر اعتبار نہ ہو سکا
اسے دیکھنے کو ترستی ہیں نگاہیں آج بھی
وہ گھر بھی آیا ہمارے مگر ہم سے دیدار نہ ہو سکا
جانے کیا تھا اس کی آنکھوں میں
کہ اقرار نہ ہوا انکار بھی نہ ہو سکا
ہم نہ جانے منتظر ہیں کیوں اب بھی
وہ جس سے دو گھڑی بھی ہمارا انتظار نہ ہو سکا