منزل

Poet: مسافر نارووالی By: مسلم عتیق, Sioux Falls, SD (USA)

راہ کٹھن ھے دور ہے منزل جسم پہ طاری لرزا سا ہے
ایک تمہاری آس پہ قأم دل آوارہ چل نکلا ہے

ٹھرو ٹھرو لمحو ٹھرو ایسی بھی آخر کیا جلدی
زکر ھمارا ان کی محفل میں دوبارہ چل نکلا ہے

ہلکی ہلکی حدت شمسی نہ کویٔی محور نہ کویٔی منزل
دھونڈنے اپنے ہی محور کو اک سّیارہ چل نکلا ہے

حسن کا پرتو عشق کا جلوہ تیری یاد کی خشبو آییٔ
دل میں ھمارے غزل کی مانند دھیان تمھارا چل نکلا ہے

محو تماشہ مست مۓ جاں پروانہ تو دیکھا ہوگا
دیکھنے اس دیوانۂ دل کو وہ انگارہ چل نکلا ہے

پیش نظر ہو صورت جاناں جاں بلب کیونکر نہ آۓ
ایک ایسا پیمانہ بھرنے یہ بنجارہ چل نکلا ہے

گاہے بہ گاہے زکر تمھارا یہ افسانہ کرتا جاۓ
لفظ نیا اک حرفِ تمنا اک استعارہ چل نکلا ہے

ہم نے ہی اپنے دل میں مسافرؔ کیا ارمان سجا رکھے ہیں
پھر سے لیۓ امّید کی شمع یہ بیچارہ چل نکلا ہے

Rate it:
Views: 675
01 Jan, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL