منظرِ زخمِ وفا کس کو دکھائیں

Poet: NASIR QAZMI By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

پھول خوشبو سے جدا ہے اب کے
یارو یہ کیسی ہوا ہے اب کے

دوست بچھڑے ہیں کئی بار مگر
یہ نیا داغ کھلا ہے اب کے

پتّیاں روتی ہیں سر پیٹتی ہیں
قتلِ گل عام ہوا ہے اب کے

شفقی ہو گئی دیوارِ خیال
کس قدر خون بہا ہے اب کے

منظرِ زخمِ وفا کس کو دکھائیں
شہر میں قحطِ وفا ہے اب کے

وہ تو پھر غیر تھے لیکن یارو
کام اپنوں سے پڑا ہے اب کے

کیا سنیں شورِ بہاراں ناصر
ہم نے کچھ اور سنا ہے اب کے

Rate it:
Views: 429
28 Jan, 2012