منظرِ زخمِ وفا کس کو دکھائیں

Poet: NASIR QAZMI By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

پھول خوشبو سے جدا ہے اب کے
یارو یہ کیسی ہوا ہے اب کے

دوست بچھڑے ہیں کئی بار مگر
یہ نیا داغ کھلا ہے اب کے

پتّیاں روتی ہیں سر پیٹتی ہیں
قتلِ گل عام ہوا ہے اب کے

شفقی ہو گئی دیوارِ خیال
کس قدر خون بہا ہے اب کے

منظرِ زخمِ وفا کس کو دکھائیں
شہر میں قحطِ وفا ہے اب کے

وہ تو پھر غیر تھے لیکن یارو
کام اپنوں سے پڑا ہے اب کے

کیا سنیں شورِ بہاراں ناصر
ہم نے کچھ اور سنا ہے اب کے

Rate it:
Views: 443
28 Jan, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL