منہ دکھا کر منہ چھپانا کچھ نہیں
Poet: ریاضؔ خیرآبادی By: نعمان علی, Karachiمنہ دکھا کر منہ چھپانا کچھ نہیں
 کچھ نہیں یہ منہ دکھانا کچھ نہیں
 
 تھا جو کیا کچھ بات کہتے کچھ نہ تھا 
 آدمی کا بھی ٹھکانا کچھ نہیں 
 
 گل ہیں معشوقوں کے دامن کے لئے 
 قبر عاشق پر چڑھانا کچھ نہیں 
 
 ہے ستانے کا بھی لطف اک وقت پر 
 ہر گھڑی ان کو ستانا کچھ نہیں 
 
 بے منائے من گئے ہم آپ سے 
 ایسے روٹھے کو منانا کچھ نہیں 
 
 ہاتھ سے گلچیں کے جھٹکے کون کھائے 
 شاخ گل پر آشیانا کچھ نہیں 
 
 یہ حسیں ہیں پیار کر لینے کی چیز 
 ان حسینوں کو ستانا کچھ نہیں 
 
 اے حباب اپنی ذرا ہستی تو دیکھ 
 اس پر اتنا سر اٹھانا کچھ نہیں 
 
 تو نے توبہ کی تو ہے لیکن ریاضؔ 
 بات کا تیری ٹھکانا کچھ نہیں
More Sad Poetry






