غضب درون دل کی وہ چھلکن پریشاں وار خانہ قدرت نما میں اس وقت کے لمحہ پر اثر کی بڑی قیمت تھی نظر کیفیت میں شائق تھا یا تھی شوق کی مستی بڑی جازب تھی چشم حیراں میں یوں تیرا بےرخی برت جانا نشہ اتار گیا چشم ویراں میں