موتی ہار پروئے ہوئے دن گزرے ہیں روئے ہوئے نیند مسافر کو ہی نہیں رستے بھی سوئے ہوئے اس کو پا کر رہتے ہیں اپنے آپ میں کھوئے ہوئے آج بھی یونہی رکھے رہے سارے ہار پروئے ہوئے کتنی برساتیں گزریں اس سے مل کے روئے ہوئے