موج غم یوں ٹکراتی ہے مجھ سے
جیسے کہ مجھے نگل جائے گی
لہریں جب پلٹیں گی ساحل سے
پیروں تلے زمین نکل جائے گی
اکثر تنہائی یوں ڈستی ہے مجھے
جیسے کہ جان ہی نکل جائے گی
دل میں اب خوف نہیں ہے باقی
موت آئی تو زندگی مل جائے گی
سلگتی رہی یونہی تمنا سینے میں
اس کے دل کی برف پگل جائے گی