مَیں پیاس کا دریا ہوں، میری پیاس بُجھا دو
جلتا ہوا صحرا ہوں، میری پیاس بُجھا دو
ساون کی طرح ٹوٹ کے برسو کبھی مُجھ پر
مَیں پیار کا پیاسا ہوں، میری پیاس بُجھا دو
ٹوٹا ہوا سپنا ہوں، مَیں ٹوٹا ہوا دِل ہوں
ٹوٹی ہوئی آشا ہوں، میری پیاس بُجھا دو
جس راہ پہ مسافر کوئی آیا نہ گیا ہو
سنسان سا رَستہ ہوں، میری پیاس بُجھا دو
ناکامِ محبت ہوں، مَیں ناکامِ وَفا ہوں
تِشنہ تمنا ہوں، میری پیاس بُجھا دو
مُبہم سی کوئی آس کہ مرنے نہیں دیتی
جیتا ہوں نہ مرتا ہوں، میری پیاس بُجھا دو
مَیں شمعِ محفل ہوں، ہر اِک رات جَلا ہوں
بھڑکا ہوا شعلہ ہوں، میری پیاس بُجھا دو
بے تاب ہوں مَیں ماہیِ بے آب کی مانند
رِہ رِہ کے تڑپتا ہوں، میری پیاس بُجھا دو
بچھڑے ہوئے ساجن سے کوئی ناز مِلا دے
ملنے کو تَرستا ہوں، میری پیاس بُجھا دو