مُجھے ایسے تُمہیں نا آزمانا چاہِیے تھا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

مُجھے ایسے تُمہیں نا آزمانا چاہِیے تھا
بتا کر ہی تُمہارے شہر آنا چاہِیے تھا

مِرے ہر ہر قدم پر شک کی نظریں ہیں تُمہاری
تُمہیں تو رُوٹھنے کا بس بہانا چاہِیے تھا

مِرے بچّے گئے ہیں کل سے پِکنِک کا بتا کر
نہِیں آئے ابھی تک، اُن کو آنا چاہِیے تھا

نجانے کِس لِیئے تھا رات سنّاٹوں کا پہرہ
مُجھے محفل میں تھوڑا گُنگُنانا چاہِیے تھا

کما کر میں جواں بچّوں کو پالُوں، بُوڑھا ہو کر
یہ بے حِس ہیں اِنہیں ہر حال (کھانا) چاہِیے تھا

ہُوئی ہوگی مِری تاخِیر سے لوگوں کو زحمت
مُعافی دو مُجھے بر وقت آنا چاہِیے تھا

بہُت ہی مُختصر تھا ساتھ اپنا اور تُمہارا
مگر تُم کو بُھلانے کو زمانہ چاہِیے تھا

کُھلی جو بات لوگوں نے اُچھالا کھول کے جی
اُنہیں تو گُفتگُو کو اِک فسانہ چاہِیے تھا

کِسی دِل کا کُھلا در دیکھ کر ہم آن بیٹھے
ہمیں تو سر چُھپانے کو ٹِھکانہ چاہِیے تھا

لگایا رتجگوں کا جِس نے اِن آنکھوں میں کاجل
سُکوں ایسے سِتم گر کا چُرانا چاہِیے تھا

رشِید اب تک گُناہوں میں گزاری زندگانی
تُمہیں تھوڑی سی نیکی بھی کمانا چاہِیے تھا

Rate it:
Views: 623
29 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL