مُجھے جان لینا چاہیے تھا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

وہ مُجھے اس وقت ملا
جب پہاڑوں پر برف پگھل رہی تھی
چیری کے درختوں پر اوّلین شگوفے پُھوٹ رہے تھے
نوخیز خوشبو سے سارا باغ روشن تھا
بلبل نے بس ابھی چہکنا شروع کیا تھا
اپنے بازوؤں میں لئے
وہ مُجھے پھولوں بھری وادی میں
گھومتا رہا
ہم تتلیاں اور جگنو پکڑتے رہے
بارش ایک پیاری دوست کی طرح
ہمارا ہاتھ بٹاتی رہی
جس دن درخت سے پہلا پتّہ گرا
میں اُسے اُٹھانے کے لئے جُھکی
پلٹ کر دیکھا
تو وہ جا چکا تھا
اب میں ٹوٹے ہوئے پتّوں میں
اپنے آنسو جمع کر رہی ہوں
مُجھے جان لینا چاہیے تھا
کہ اُس کا اور میرا ساتھ
موسمِ بہار تک ہے

Rate it:
Views: 550
30 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL