مِس فِٹ * حصہ اول

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کبھی کبھی میں سوچتی ہوں
مجھ میں لوگوں کو خوش رکھنے کا ملکہ
اتنا کم کیوں ہے
کچھ لفظوں سے، کچھ میرے لہجے سے خفا ہیں
پہلے میری ماں
میری مصروفیت سے
نالاں رہتی تھی
اب یہی گِلہ مجھ سے میرے بیٹے کو ہے
(رزق کی اندھی دوڑمیں رشتے کتنے پیچھے رہ جاتے ہیں)
جب کہ صورتِ حال تو یہ ہے
میرا گھر
میرے عورت ہونے کی مجبوری کا
پورا لطف اٹھاتا ہے
ہر صبح
میرے شانوں پر
ذمہ داری کا بوجھا لیکن
پہلے سے بھاری ہوتا ہے
پھر بھی میری پشت پہ
نا اہلی کا کوب
روز بروز نمایاں ہوتا جاتا ہے

Rate it:
Views: 649
01 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL