کبھی کبھی میں سوچتی ہوں
مجھ میں لوگوں کو خوش رکھنے کا ملکہ
اتنا کم کیوں ہے
کچھ لفظوں سے، کچھ میرے لہجے سے خفا ہیں
پہلے میری ماں
میری مصروفیت سے
نالاں رہتی تھی
اب یہی گِلہ مجھ سے میرے بیٹے کو ہے
(رزق کی اندھی دوڑمیں رشتے کتنے پیچھے رہ جاتے ہیں)
جب کہ صورتِ حال تو یہ ہے
میرا گھر
میرے عورت ہونے کی مجبوری کا
پورا لطف اٹھاتا ہے
ہر صبح
میرے شانوں پر
ذمہ داری کا بوجھا لیکن
پہلے سے بھاری ہوتا ہے
پھر بھی میری پشت پہ
نا اہلی کا کوب
روز بروز نمایاں ہوتا جاتا ہے